ویلنٹائن ڈے تاریخ:-
اللہ تعالی نے انسانیت کی رہنمائی کیلئے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر بھیجے کیونکہ دنیا ایسے مشرک اور کافر لوگوں سے بھر چکی تھی جو کہ سورج، چاند اور آگ جیسی چیزوں کی بھی پرستش کرتے تھے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد تیسری صدی عیسوی میں ملک روم اس وقت سپر پاور تھا۔ جس پر کلاڈیس ٹو نامی بادشاہ کی حکومت تھی۔ یہ بت پرست قوم تھی جس نے بہت سے خدا بنا رکھے تھے۔ ہر سال فروری کی پندرہ تاریخ کو Lupercal کے نام سے ایک تہوار منایا جاتا تھا اور لیوپس نامی بت کی پوجا کی جاتی تھی تاکہ وہ خوش ہو کر ان کی سلطنت کو بدروحوں سے پاک کر دے اور انہیں صحت اور زرخیزی عطاکرے۔ اس موقع پر باقاعدہ ایک قرعہ اندازی کی جاتی تھی جس میں ایک بڑے ڈبے میں تمام نامحرم کنواری لڑکیوں کے نام ڈالے جاتے تھے۔ ایک نامحرم کنوارا لڑکا ایک نام منتخب کرتا تھا اور جس لڑکی کا نام نکل آتا، اس لڑکے کو ایک سال یعنی اگلے سال کی پندرہ تاریخ تک بغیر شادی کیے جنسی تعلقات قائم رکھنا پڑتے تھے۔ بعد میں اس تہوار کا نام فبریا لکھا گیا۔ جس سے فروری مہینے کا نام نکالا گیا (سال کے مختلف مہینوں کے بارے میں دلچسپ حقائق پڑھیں)۔
روم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیروکاروں میں سے ایک عیسائی پادری سینٹ ویلنٹائن تھے۔ جس نے اس بے حیائی کو دیکھتے ہوئے لوگوں کو سرعام اس بے حیائی سے بچانے کیلئے شادیاں کروانا شروع کر دی۔ کلاڈیس فتوحات کر کے روم کو مزید طاقتور اور عظیم ریاست بنانا چاہتا تھا۔ مگر جب جنگ کیلئے بھرتی شروع کی تو بہت کم لوگ شامل ہوئے اور اکثریت نے نہ شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی۔
کلاڈیس کو اس بات کی بڑی تشویش لاحق ہوئی اس نے تحقیق شروع کرنے کا حکم دیا تو پھر پتہ چلا کہ بہت سارے نوجوان لڑکے شادیاں کر چکے ہیں اور اپنی شادی شدہ زندگی کو ترک کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، ان کا سارا دھیان جنگوں سے ہٹ کر ان کے بیوی بچوں کی طرف مرکوز ہو گیا ہے۔ اس پر کلاڈیس نے فرمان جاری کیا کہ آئندہ سے حکومت میں کوئی شادی نہیں کرے گا ورنہ اسے سخت سزا دی جائے گی اور اس کو قانون بنا دیا۔ مگر سینٹ ویلنٹائن حکومت کے اس فرمان کی مخالفت کر کے چوری چھپے نوجوانوں کی شادیاں کرواتا رہا۔ جب کلاڈیس کو اس کی خبر ہوئی تو نہایت غضبناک ہوا اور ویلنٹائن کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالنے کا حکم دیا۔
اسی قید کے دوران سینٹ ویلنٹائن کی ملاقات کلاڈیس کی بیٹی جولیا سے ہوئی اور دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے۔ جولیا روزانہ ایک گلاب کا پھول لے کر اس سے ملنے آتی تھی۔ جب اس بات کی خبر کلاڈیس تک پہنچی تو اس نے ویلنٹائن سے ملاقات کر کے ایک شرط رکھی کہ تم رومی مذہب کو چھوڑ کر بت پرستی کو اپنا لو ورنہ تمھارا سرقلم کر دیاجائے گا۔ مگر ویلنٹائن کے انکار پر اسے 14 فروری کو پھانسی دے دی گئی۔ مگر اپنی پھانسی سے قبل اس نے جولیا کے نام ایک خط لکھا جس کے الفاظ یہ تھے "From Your Valentine's" اسی مناسبت سے ویلنٹائن یعنی سینٹ ویلنٹائن کا دن منایا جانے لگا۔
بارہویں صدی عیسوی تک اس واقعے پر پوری خاموشی رہی۔ جس کے بعد چند سازشی دماغوں نے Lupercal یا Febriya کے تصور لے کر سینٹ ویلنٹائن یعنی پادری کے نام کا لیبل لگایا اور اس کو پوری دنیا میں متعارف کروا دیا، تاکہ اسے ایک مذہبی رنگ دے کر لوگوں کی ہمدردی حاصل کی جاسکے اور زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کی جا سکے۔
یورپ کے بعد ایشائی ممالک خصوصاً اسلامی ممالک میں میڈیا کے ذریعے اس کو متعارف کروایا گیا۔ جس کے پس پردہ دو عزائم پوشیدہ تھے ۔۔۔ ایک تو نوجوان نسل میں بے حیائی اور لبرلزم کو فروغ دینا۔ اور دوسرا اس دن کی مناسبت سے فروخت ہونے والی مصنوعات مثلاً چاکلیٹ، گفٹ، پھول، جیولری کی بدولت اپنے کاروبار کو بڑھانا تھا۔ جس میں وہ کامیاب ہو چکے ہیں، اور آپ یقیناً اچھے سے جانتے ہیں کہ ان بزنس اور کمپنیوں کے مالک کون لوگ ہیں۔ اس مغربی تہوار کی بدولت ہر سال زنا کے واقعات میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بہت زیادہ فحاشی اور عریانی نے جنم لیا ہے۔
Comments
Post a Comment